حرف نو
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ عمران خان اس راستے پہ چل نکلا ہے جس پہ بھٹو چلا تھا۔۔عمران خان نے بیک وقت بھٹو سے بھی زیادہ محاذ چھیڑ لئے ہیں اس لئے اسکا وہی انجام ہونے والا ہے جو بھٹو کا ہوا تھا۔۔ یہ بات کرنے والے شاید ایک چیز بھول گئے ہیں کہ بھٹو جس قوم کے بل بوتے پہ بات کرتا تھا وہ ان پڑھ تھی وہ وہی دیکھنے کے قابل تھی جو اسے فوج سیاستدان یا مولوی دکھاتے تھے۔۔اس کے اگے نا انکا اپنا علمی شعور تھا نا ذہنی وسعت۔۔ آج کا پاکستان بھٹو دور سے یکسر مختلف ہے سوشل میڈیا نے معلومات عامہ اور رائے عامہ کا ایک طوفان برپا کردیا ہے۔۔۔۔چند سینٹی میٹر کی یہ ڈیوائس جسےموبائل کہتے ہیں اس نے اس ملک کے نوجوانوں کو ایک ابلتا ہوا لاوا بنا دیا ہے۔۔۔جو کچھ عمران خان کہہ چکا ہے اور جتنا سچ وہ اس ملک کی عدلیہ افواج اور الیٹ کلاس کے بارے میں کہہ چکا ہے اگر یہ سوشل میڈیا کا دور نہ ہوتا تو اب تک عمران خان قبر میں سو رہا ہوتا۔۔۔۔اور یہ بات سازشی عناصر بھی جانتے ہیں تبھی تو قدم پھونک پھونک رکھ رہے ہیں وہ جانتے ہیں کہ اب انکی ایک غلطی جلتی پہ تیل کا کام کرے گی اور انکی آنے والی نسلوں کو بھی اسکا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اسی لئ